کیا قہر کو معبود! پئے بیٹھا ہے
انصاف کے ہونٹوں کو سئے بیٹھا ہے
آدم نے بنا ڈالے جہنم لاکھوں
تو ایک جہنم کو لیے بیٹھا ہے
Related posts
-
اے ڈی اظہر ۔۔۔ وزیر کی دوسری شادی
کراچی میں کمر باندھے ہوئے سب یار بیٹھے ہیں بیاہے جا چکے، اک بار پھر تیار... -
ابتدا ۔۔۔ خالد علیم
اِبتدا ۔۔۔۔۔۔ تو لازوال ہے ، سب کچھ تری بساط میں ہے مرا وجود شب و... -
میر تقی میر ۔۔۔۔ رباعیات
کیسا احساں ہے خلق عالم کرنا پھر عالمِ ہستی میں مکرم کرنا تھا کارِ کرم ہی...